دارالعلوم دیوبند کا مسلک اعتدال
*دارالعلوم دیوبند کا مسلک اعتدال*
*ابوحنظلہ عبدالاحد قاسمی*
کل صبح مادرعلمی دارالعلوم دیوبند حاضری پر حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی زیدمجدہ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا, ناچیز حضرت کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ اچانک پندرہ بیس افراد پر مشتمل میرٹھ کا ایک وفد حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا اور علیک سلیک کے بعد اپنے آنے کی غرض و غایت بیان کی کہ ہم لوگ تبلیغی جماعت کے آپسی انتشار سے بیحد پریشان ہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ کس کے ساتھ مل کر کام کریں اور کس سے دور رہیں, ایک فریق کہتا ہے کہ دارالعلوم ہمارے ساتھ ہے دوسرا کہتا ہے ہمارے ساتھ ہے اس لئے ہم لوگ دارالعلوم چلے آئے کہ آج دارالعلوم سے جو بھی حکم ہوگا اسی پر عمل کریں گے
ان کے یہ باتیں سن کر حضرت مہتمم صاحب زید مجدہ نے جو کچھ فرمایا اس کا خلاصہ درج ذیل ہے 👇🏻
*"تبلیغی جماعت کے داخلی اختلافات(امارت و شوری) میں دارالعلوم بالکل غیر جانبدار ہے اور دونوں فریق سے برابر کا فاصلہ بنائے ہوئے ہے, دارالعلوم کو صرف مولانا سعد صاحب سے اختلاف ہے اور وہ بھی ان کے بعض بیانات کی وجہ سے جس کے متعلق دارالعلوم نے وضاحتی تحریریں جاری کرکے اپنا موقف واضح کردیاہے , باقی جماعت تبلیغ سے دارالعلوم کو نہ کبھی پہلے کوئی اختلاف رہا اور نہ اب ہے, دارالعلوم کسی ایک فریق کا طرفدار بن کر اپنی مرکزیت ختم نہیں کرسکتا,دارالعلوم نے کچھ انتظامی معاملات اور فتنوں کے خدشات کی وجہ سے اگر احاطہ دارالعلوم میں تبلیغی جماعت کے معمولات پر بندش لگائی تو بھی کسی فریق کا امتیاز نہیں رکھا, دارالعلوم میں روزانہ متعدد جماعتیں آتی ہیں اور مہمان خانہ میں قیام کرتی ہیں ان سے کبھی یہ نہیں پوچھا جاتا کہ آپ کا تعلق تبلیغ کے کس گروپ سے ہے, شوری والوں کا جمنانگر میں اجتماع ہوا ,اجتماع سے پہلے اور بعد میں جماعتوں کی بہت بڑی تعداد دارالعلوم میں قیام پذیر رہی, اسی طرح راجوپورہ میں امارت والوں کا اجتماع ہوا تو بھی دارالعلوم کا مہمان خانہ کھلا رہا خلاصہ یہ کہ جو جس فریق کے ساتھ رہ کر کام کرنا چاہے کرے دارالعلوم کو کوئی اعتراض نہیں بس اتنا خیال رکھے کہ جن باتوں پر دارالعلوم اور دیگر معتبر علماء نے نکیر کی ہے ان سے احتراز کرے ,پختہ علم رکھنے والے علماء سے ربط رکھے*اور اگر دونوں فریق میں سے کوئی بھی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ دارالعلوم اس کے ساتھ ہے تو اس کا یہ دعویٰ بالکل جھوٹ ہے* "
یہ ہے دارالعلوم کا مسلک اعتدال کہ ایسے وقت جبکہ تبلیغی جماعت کے ایک گروپ کے لوگ اپنی زبان و قلم سے دارالعلوم کے خلاف محاذ آراء ہیں اور ان کی یہ تمام تر حرکتیں دارالعلوم کے علم میں ہیں اس کے باوجود بھی ایسا اعتدال قائم رکھنا صرف دارالعلوم ہی کی خصوصیت ہے
اللہ رب العزت ان حضرات کو بھی سمجھ عطاء فرمائے جو تفرقہ بازی کرکے جماعت اہل حق کو کمزور کرنے میں لگے ہوئے ہیں.
Comments
Post a Comment