سوامی_اگنی_ویش_پرہجومی_دہشتگردی!

#سوامی_اگنی_ویش_پرہجومی_دہشتگردی!
ہندو نہیں برہمن پجاریوں کا ہندوتوا خطرے میں ہے:

ابھی ابھی یہ تکلیف دہ خبر سننے کو مل رہی ہے کہ، ملک و بیرون ملک امن و بھائی چارے کے پیغامبر کے طور پر مشہور سوامی اگنی ویش کو " جے شری رام " کے نعروں کی گونج کے درمیان، بھاجپا کے یوا مورچہ اور اسٹوڈنٹس یونین کے غنڈوں نے بری طرح زدوکوب کردیاہے
سوامی اگنی ویش دبے کچلے طبقات کی بے باک آواز ہیں، وہ آریہ سماج کے انصاف پسند اور معتدل رہنما کے طور پر جانے جاتےہیں، بندھوا مزدوری،  مورتی پوجا اور ڈھونگی باباؤں کے جبر و تشدد سے عوام کو آزادی دلانے میں ان کا بڑا رول ہے، مسلمانوں کے کئی اہم ایشوز میں ہندوتوا طاقتوں سے بےخوف ہوکر ان کا ساتھ دیتے رہتےہیں ۔
ایک طرف ابھی چند گھنٹے بھی نہیں ہوئے کہ سپریم کورٹ " ہجومی دہشتگردی " ماب لنچنگ، پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے، دوسری طرف بھاجپا سے منسلک غنڈے ملک کی قدآور مذہبی شخصیت پر ماب لنچنگ کررہےہیں،شاید  اسی کو رام راجیہ کہتے ہیں ۔
آج جھارکھنڈ کے پاکوڑ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نوجوان ونگ نے ان کے ساتھ  جس طرح ذلت آمیز تشدد برتا ہے، جھارکھنڈ میں جس طرح کی صورتحال بنتی جارہی ہے اس سے اب یہ یقین ہوتا جارہاہے کہ یہاں مستقل کوئی بڑی زہریلی پلاننگ ہورہی ہے، یقین نہیں آتا اب کہ اس صوبے پر قانون و سسٹم کی کوئی بالادستی رہ گئی ہے، ہر دوسرے دن ہجومی دہشتگردی، فرقہ واریت، نفرت و تعصب، ایسا لگتاہے جھارکھنڈ کو باقاعدہ کسی اگلے منصوبے کے لیے آزمایا جارہاہے،
اور
اس سے یہ صاف طور پر واضح ہورہاہے کہ آر ایس ایس کی سیاسی ونگ بھاجپا اپنے نوجوانوں کو کس قدر زہریلا بنا رہی ہے، آج کی اس بدترین واردات کی صورت بھی وہی رہی جو اس وقت ملک کی جمہوریت اور اس کی سالمیت کے لیے خطرناک ہوتی جارہی ہے، یعنی کہ، ہجومی انداز میں دہشتگردی، اور اس کے مجرمین بھاجپائی آئیڈیالوجی کو فولو کرنے والے نوجوانان ہیں ۔
سوامی پر حملہ اس ملک میں سچائی اور خالص فکروں کی آزادی پر حملہ ہے، سوامی جیسی مؤثر مذہبی ہستیوں کی ایسی توہین اس بات کا اعلان ہیکہ اب یہاں گنگا جمنی کا پاٹھ نہیں چلے گا، یہاں منوسمرتی اور ہندوتوا کا زہر ہی کارگر ہوگا، سوامی نے ہمیشہ سچائی اور مظلوموں کا ساتھ دیا ہے، وہ ہمیشہ انصاف اور تہذیب کے علمبردار رہے ہیں، وہ ہمیشہ گائے ماتا جیسی بدعقیدگی اور شراب جیسی لعنت کے خلاف رہےہیں، آج ان پر جان لیوا حملہ اس ملک کے باشندوں کو صراحت کے ساتھ پیغام دیتاہے کہ اس ملک میں کسی بھی مذہب کو قطعًا کوئی بھی خطرہ نہیں ہے، ہندومسلم سکھ عیسائی سب محفوظ ہیں، یہاں خطرہ ہے تو سچائی کو، طبقاتی بندشوں کی آزادی کو، تہذیب کو تمدن کو علم کو فکر فن کو اور اقدار کو، جس کے چلتے کبھی شجاعت بخاری کو مار ڈالا جاتاہے، تو کبھی سوامی اگنی ویش جیسی شخصیات کو ٹارگٹ کیا جاتاہے، یقیناﹰ یہ ۲۰۱۹ کی تیاری ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہیکہ تب تک کی مصلحت ہندوستان میں شیطانی طاقتوں کو مزید مستحکم کرچکی ہوگی ۔
ہم سوامی اگنی ویش پر اس بربریت اور دہشتگردانہ سلوک پر نہایت افسوس کرتےہیں، اس ملک میں قانون و انسانیت کے واقعی نگہبانوں سے اس بابت ٹھوس کارروائی کی اپیل کرتےہیں، امن پسند بھارتیوں سے سوامی کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کرتےہیں، آج ضرورت ہیکہ بھارت سوامی اگنی ویش جیسے سچائی اور تہذیب کے علمبرداروں کے ساتھ کھڑا ہوجائے، ہجومی دھشتگردی کے خلاف یکجٹ ہوجائے، کیونکہ آوازوں پر پابندی فکروں کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے, آج یہ ہجومی دہشتگردی جو آوارہ پاگل کتے کی طرح معصوموں کو بھنبھوڑتے پھر رہی ہے، آج یہ سوامی اگنی ویش تک پہنچی ہے، کل ان تک بھی پہنچ سکتی ہے جو شیش محل میں ناظرین بنے بیٹھے ہیں، اسلیے ہم پھر سے دوہراتے ہیں، *ہجومی دھشتگردی* پر مؤثر پلاننگ کے ساتھ اقدامات کیے جائیں اور اس ہجوم کا دماغ درست کیا جائے جن کے دماغوں میں یہ گمان پختہ ہوتا جارہاہے کہ‌ *"بھارت میں کبھی بھی بھیڑ کو سزا نہیں ہوئی ہے"* ائے کاش اس ملک میں بسنے والے قبل ازوقت بیدار ہوجائیں ۔

*سمیع اللّٰہ خان*
ksamikhann@gmail.com

Comments

Popular posts from this blog

حرکت میں برکت

دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن