حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کا مناظرہ
*حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کا مناظرہ*
★زید بن اسلم رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ قحط سالی تھی لوگ نمرود کے پاس جاتے تھے اور غلہ لے آتے تھے حضرت خلیل اللہ علیہ السلام بھی گئے وہاں یہ مناظرہ ہوگیا بدبخت نے آپ علیہ السلام کو غلہ نہ دیا آپ خالی ہاتھ واپس آئے گھر کے قریب پہنچ کر آپ نے دونوں بوریوں میں ریت بھرلی کہ گھر والے سمجھیں کچھ لے آئے گھر آتے ہی بوریاں رکھ کر سوگئے آپ کی بیوی صاحبہ حضرت سارہ علیہا السلام اٹھیں بوریوں کو کھولا تو عمدہ اناج سے دونوں پر تھیں کھانا پکا کر تیار کیا آپ کی آنکھ کھلی دیکھا کہ کھانا تیار ہے پوچھا اناج کہاں سے آیا کہا دو بوریاں جو آپ بھر کر لائے انہی میں سے یہ اناج نکالا تھا آپ سمجھ گئے کہ یہ خدا تعالی کی طرف سے برکت اور اس کی رحمت ہے اس ناہنجار بادشاہ کے پاس خدا تعالی نے اپنا ایک فرشتہ بھیجا اس نے آکر اسے توحید کی دعوت دی لیکن اس نے قبول نہ کی دوبارہ دعوت دی لیکن انکار کیا تیسری مرتبہ خدا تعالی کی طرف بلایا لیکن پھر بھی یہ منکر ہی رہا اس بار بار کے انکار کے بعد فرشتے نے اس سے کہا اچھا تو اپنا لشکر تیار کر میں بھی اپنا لشکر لے کر آتا ہوں نمرود نے بڑا بھاری لشکر تیار کیا اور زبردست فوج کو لے کر سورج نکلنے کے وقت میدان میں آ ڈٹا ادھر اللہ تعالی نے مچھروں کا دروازہ کھول دیا بڑے بڑے مچھر اس کثرت سے آئے کہ لوگوں کو سورج بھی نظر نہ آتا تھا یہ خدائی فوج نمرودیوں پر گری اور تھوڑی دیر میں ان کا خون تو کیا ان کا گوشت پوست سب کھا پی گئی اور سارے کے سارے وہیں ہلاک ہوگئے ہڈیوں کا ڈھانچہ باقی رہ گیا انہیں مچھروں میں سے ایک نمرود کے نتھنے میں گھس گیا اور چار سو سال تک اس کا دماغ چاٹتا رہا ایسے سخت عزاب میں وہ رہا کہ اس سے موت ہزاروں درجہ بہتر تھی اپنا سردیواروں اور پتھروں پر مارتا تھا ہتھوڑوں سے کچلواتا تھا یونہی رینگ رینگ کر بدنصیب نے ہلاکت پائی
اعاذنا اللہ(اللہ ہم کو اپنی پناہ میں رکھے)(آمین)
[(تفسیر ابن کثیر)(ج1ص356)]
Comments
Post a Comment