کیا ہندوستان میں مسلمانوں کا خاتمہ ہے؟

 *صدائے دل ندائے وقت*
  *کیا ہندوستان میں مسلمانوں کا خاتمہ ہے؟*
    *ہندوستان کو سونے کی چڑیا بنانے اور اس کی گود لعل وگہر سے اٹ دینے میں؛ مسلمانوں ہی کی زندہ دلی اور ان ہی کا جوش ایمانی اور قوت حکمرانی کی مرہون منت رہی ہے،یہاں پر تجارتی تنوع ،تہذیبی و ثقافتی نیرنگی اور باہمی اتحاد وانصرام بھی مسلمانوں ہی کے وجود کے طفیل میں ہے،بقیہ قومیں اگرچہ ؛کہ انہوں نے ملک عزیز کو ترقی دی،ایک نئی راہ دی اور اس کے اندر جدیدیت کی جدید ترین طرح ڈالی؛ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انہوں نے اس سے کہیں زیادہ اس کی پیشانی گرد آلود کی، اسے غلامی کے طوق وسلاسل میں قید کردیا،اور اندرونی طور پر اسے ایک جسم بے جان کر کے رکھ دیا؛اگرچہ کہ بہی خواہ افراد نے کبھی بھی مسلمانوں کی احسان فراموشی نہ کی،ہمیشہ ایڑی سے ایڑی اور شانہ بشانہ کھڑے رہے،اور خارجی وداخلی مفسد عناصر سے نبر آزما ہوتے رہے،شاید ہی تاریخ کا کوئی ایسا باب ہو جہاں گزشتہ صدیوں میں ہندوستان کے اندر ہندو مسلم تفرقہ وانتشار برپا ہوئی ہو؛ اور اس میں ایک دوسرے کو گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا ہو۔*
    یہی وہ طاقت اور قوت واخوت تھی؛ کہ ہندوستانی صفحہ عالم پر ایک خاص امتیاز رکھتا تھا،لیکن آج اس حقیقت پر پردہ پڑتا جارہا ہے؛ہندو مسلم اتحاد کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں،اسلام اور مسلمان کے خلاف سازشیں جنم لے رہی ہیں،نفرتوں کا بیج بویا جارہا یے، فسادات کی آگ میں ان ہی دو جماعتوں کے نام کا گھی ڈالا جارہا ہے،قدیم تہذیب کے نام پر یا شخصیت سے لے کر عبادات تک کو نشانہ بنایا جارہا ہے،ہر طرف ایک عجب ماحول یے،مسلم خوف وہراس کا شکار ہوتے جارہے ہیں،ان کے دلوں میں حادثہ فاجعہ کا کھٹکا لگا رہتا ہے،سفر ہو یا حضر اپنے قرب وجوار کی تمام صورتوں میں ایک حیران کن اجنبیت و نامانوسیت سی چھاتی جارہی ہے،اب وہ جذبات اور بات چیت کے چٹخارے نہیں ملتے،ہنسی مذاق کی وہ محفلین بھی نہیں سجتیں؛بلکہ اب اگر منہ کھل جائے تو مشکوک سمجھا جاتا ہے،بالخصوص داڑھی ،ٹوپی کے وضع کے ساتھ تو ہتھیلی پر انگارے لے کر چلنا اور اس پر استقامت کئے رہنے کے مترادف ہوچکا ہے۔
   *آپ اپنے آس پاس ایک اچٹتی ہوئی نظر ڈالئے،اپنے دائیں بائیں اور ہم نشینوں سے لے کر معاملات ومعاشرتی ضروریات میں سابقہ پڑنے والے غیر مسلموں کی نگاہوں میں جھانک کر دیکھئے،آپ اکثر و بیشتر حقارت و تذلیل اور غدار وخائن اور دنیا کا سب سے برا مہلک ومفسد نیز خوف ودہشت کا سراپا مجسم پائیں گے،ان کی سرخ نگاہوں کی لالی سے محسوس ہوگا؛ کہ وہ مسلمانوں کو آن کی آن نیست و نابود کر کے رکھ دینا چاہتے ہیں،اگر انہیں میزائل حملے کی اجازت دے دی جائے اور کسی مسلم آبادی کا پتہ معلوم ہوجائے؛ تو یقینا اسے ہیروشیما اور ناگا ساکی میں بدل دیں گے،دوستی ومحبت کے معنی بدلتے جارہے ہیں،اخوت وہمدردی کی اصطلاحات پلٹی جارہی ہیں،جنون کو خرد اور خرد کو جنون کا نام دیا جارہا ہے، حتی کہ اگر کوئی افہام و تفہیم کی بھی کوشش کرے تو اسے خالی ہاتھ ہی لوٹنا پڑتا ہے،اور اگر اسی رویہ پر  باقی رہے؛ تو وہ دن دور نہیں جب ہندوستان سے شاید مسلمانوں کا خاتمہ تو نہ ہو؛ البتہ اس ملک کے سینہ پر وہ داستان لکھی جائے گی جو سنگ میل سے بھی زیادہ اہم ہوگی،اور اسے تاقیامت یاد رکھا جائے گا۔*
     ✍ *محمد صابرحسین ندوی*
Mshusainnadwi@gmail.com
8120412392

Comments

Popular posts from this blog

حرکت میں برکت

دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن